Posts

Showing posts from 2021

جابر بن حیان

Image
  جابر بن حیان جابر بن حیان جابر بن حیان ۷۲۱ ء میں پیدا ہوا اور ۸۱۵ ء میں و فات پائی۔ مسلم   کثیر الجامع   شخصیت،   جغرافیہ نگار ،   ماہر طبیعیات ،   ماہر فلکیات   اور منجم تھے۔ تاریخ کا سب سے پہلا   کیمیادان   اور عظیم مسلمان سائنس دان   جابر بن حیان   جس نے  سائنسی نظریات کو دینی عقائد کی طرح اپنایا۔ دنیا آج تک اسے بابائے کیمیا کے نام سے جانتی ہے۔ اہل  مغرب ’’ Geber ‘‘کے نام سے جانتے ہیں۔ جابر بن حیان کو   کیمیا   کا بانی مانا جاتا ہے۔ وہ   کیمیا   کے تمام عملی  تجربات سے واقف تھا۔ جابر بن حیان کی پیدائش   721 ء   کو   طوس   یا   خراسان   میں ہوئی۔ جابر بن حیان کا تعلق عرب کے جنوبی حصے کے ایک  قبیلے اذد سے تھا۔ ان کی پیدائش ان کے باپ کی جلاوطنی (ايک روايت کے مطابق وفات) کے دوران میں ہوئی۔  بہت چھوٹی عمر میں ہی باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا تو ان کی ماں نے ان کی پرورش اور تعلیم و تربیت کی۔ ہوش  سنبھالا تو ماں انہیں   کوفہ   کے مضافات میں اپنے ميکے پرورش پانے کے لیے بھیج دیا۔   جوان ہونے کے بعد انہوں نے   کوفہ   میں رہائش اختيار کی۔ اس زمانے میں   کوفہ   میں علم و تدریس کے کافی م

حضورسید المرسلین، خاتم النبین،فخرِ کون ومکاں،تخلیقِ کون و مکاں حضرت محمدِ مصطفیٰ ﷺ

Image
حضورسید المرسلین، خاتم النبین،فخرِ کون ومکاں،تخلیقِ کون و مکاں حضرت محمدِ مصطفیٰ ﷺ حضورسید المرسلین، خاتم النبین،فخرِ کون ومکاں،تخلیقِ کون و مکاں حضرت محمدِ مصطفیٰ ﷺ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضور پاک ﷺ کے بارے میں سب سے پہلے پیش گوئی کی اور یہ پیش گوئی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ۳۰۰۰(3000) سال قبل مسیح(ق۔م) کی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان الفاظ میں پیش گوئی کی:’’وہ عربی ہو گا۔اس کا ہاتھ سب کے خلاف اور سب کا ہاتھ اس کے خلاف ہو گاوہ اپنے بہن بھائیوں کے درمیان بود و باش کرے گا۔‘‘  حضور پاک ﷺ کے والد ماجد کا نام عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھا۔آپ کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا۔آپ کی شادی ۲۴ سال کی عمر میں حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے ہوئی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شادی کے بعد تجارت کی غرض سے ملک شام کا سفر کیا تھا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ۲۵ سال کی عمر میں ہوا۔ آپ ﷺ کی ولادت با سعادت ۱۲ ربیع الاول (۲۲ اپریل ۵۷۱ء( بروز سوموار کو ہوئی۔ جب آپ ﷺ کی عمر مبارک ۶ برس ہوئی تو نبی کریم ﷺ کی والدہ ماجدہ کا وصال ’’ابواء‘‘کے مقام پر ہوا۔یہ مقام تقریباً مدینہ شریف سے ایک میل کے فاصلے پر